پاکستان میں مالیاتی نظام تیزی سے ڈیجیٹل تبدیلیوں سے گزر رہا ہے مگر روایتی ڈپازٹ سلاٹ کی سہولت اب بھی محدود ہے۔ شہری علاقوں میں اے ٹی ایم مشینوں اور کیش جمع کرانے کے لیے بینک شاخوں پر انحصار کیا جاتا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
حکومت اور نجی بینکس نے موبائل بینکنگ اور ای-والٹ جیسے پلیٹ فارمز کو فروغ دے کر صورتحال میں بہتری لانے کی کوشش کی ہے۔ مثال کے طور پر ایزی پیسا اور جاز کیش جیسے سروسز نے چھوٹے کاروباروں اور عام افراد کو رقم کی منتقلی اور بلوں کی ادائیگی میں آسانی فراہم کی ہے۔ تاہم فزیکل ڈپازٹ سلاٹ کی عدم دستیابی کے باعث بڑی رقم کی لین دین میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ انفراسٹرکچر کی کمی اور سیکیورٹی کے خدشات اس مسئلے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ شہروں میں بڑے بینک اکثر کیش جمع کرانے کے لیے مخصوص اوقات یا دستاویزی تقاضوں پر زور دیتے ہیں جس سے صارفین کے لیے دشواریاں بڑھ جاتی ہیں۔
مستقبل میں اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق والے اسمارٹ ڈپازٹ ڈبوں اور آٹومیٹڈ کیش اکسیپٹنس سسٹمز کو متعارف کرانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی فنانشل انکلوشن کے تحت دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل لیٹریسی مہم چلانے کی بھی تجاویز سامنے آئی ہیں۔
پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ بینکنگ سہولیات ہر شہری تک پہنچیں۔ ڈپازٹ سلاٹ کی جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنانے سے نہ صرف صارفین کو فائدہ ہوگا بلکہ غیر رسمی لین دین میں کمی لا کر ریونیو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
مضمون کا ماخذ : میگا جیک پاٹس: کلیوپیٹرا